Pakistan

امن اور تعلیم: ہمارا مشترکہ خواب

پاکستان اور ہندوستان کے نوجوانوں کے دلوں میں ایک ہی خواہش ہے: پڑھ لکھ کر اپنا اور اپنے ملک کا مستقبل بہتر بنانا۔ یہ ہمارے درمیان واحد مشترکہ نعرہ ہے: ‘تعلیم سے ترقی، جنگ سے تباہی’۔ ہم اس خواب کو حقیقت بنانا چاہتے ہیں۔ ہمارے حکمران برسوں سے یہی کہتے آئے ہیں کہ دشمن سے لڑائی ضروری ہے، لیکن ہمیں تو صرف اسکولوں میں بیٹھ کر کتابیں پڑھنی ہی ہیں، نہ کہ ہتھیار اٹھا کر لڑنا۔ ہمیں اسکولوں کی گھنٹیوں کی آوازیں سننا اچھا لگتا ہے، توپوں کی گرج نہیں۔

تعلیم: ترقی اور روشن مستقبل

تعلیم وہ روشنی ہے جو عام کا طریقہ دکھاتی ہے اور ہمیشہ کے لئے انسان کو ایسا راستہ دکھاتی ہے جو اسے ترقی کی طرف لے جاتا ہے۔ جب ہم سکول اور کالج میں بیٹھ کر علم پر دسترس ہوجاتے ہیں تو ہماری سوچ میں وسعت پیدا ہوتی ہے اور زندگی کے مشکلوں کا حل ملجاتا ہے۔ ایک پڑھا لکھا نوجوان ڈاکٹر، انجینئر یا م. بن کر اپنی اور اپنے گھر والوں کی تقدیر بدل سکتا ہے اور پورے اج کی خدمت کر سکتا ہے۔ دنیا کے ترقی والے ممالک اپنی ترقی کا راز یہی بتاتے ہیں کہ انہوں نے تعلیم کوجانب پر پہلی پہنچ دی۔ ہماری ملکوں کے بھی نوجوان اس روشنی کو دیکھتے ہیں اور ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔

جنگ: تباہی کی یاد

صرف تباہی اور بے چنی ہی لاتا ہے جنگ۔ ہمیں کوئی کچھ نہیں ملے گا: صرف ملبے، موت اور غربت کے بوجھ۔ جب گولے برسے تو ہمارے اسکول ڈھائے گئے، پل ٹوٹ گئے اور ہسپتال ملبے کا ڈھیر بن گیا۔ لاکھوں خاندان کچھ گھٹیے نکل گئے اور پوری نسل نفرت کے زخم لے کر جوانی کی رازقی پیل سے کاٹ کر آگئی۔ پچھلی کئی جنگوں کے بعد ہمارا معاشرہ کہیں پیچھے چھوٹ گیا۔ ترقی کی رفتار رک گئی اور خوف کے سائے پھیل گئے۔ ہمیں واضح ہو چکا ہے کہ جنگ کا انجام صرف تباہی ہوتا ہے۔ ہمیں اس سے کوئی فائدہ نہیں ہے ملتا۔

یورپ اور امریکہ کی ترقی کا راز

دنیا کے ترقی یافتہ ممالک – جیسا کہ یورپ اور امریکہ – نے امن اور تعلیم کو اپنی ترقی کا راز بنایا۔ جنگ عظیم دوم کے بعد یورپی یونین نے تنازعات کے بجائے بات چیت اور تعاون کو اپنا ترجیح دیا اور اپنی نئی نسلوں کو تعلیم سے آراستہ کیا۔ امریکہ نے بھی اپنے طلباء کو اعلیٰ تعلیم دی اور سائنسی تحقیق میں بھاری سرمایہ کاری کی، جس کی وجہ سے آج وہ دنیا کی جدید ٹیکنالوجی اور روزگار کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔ ان ممالک کی ترقی کا راز یہی ہے کہ انہوں نے تعلیم اور امن کے ذریعے ترقی کو فروغ دیا۔ ہمیں بھی اپنے ملکوں میں ترقی کے لیے انہی اصولوں کو اپنانا ہوگا۔

پاکستان اور ہندوستان: میرا

پاکستان اور ہندوستان کے عوام بھی امن اور ترقی کے مستحق ہیں۔ ہمارے نوجوان ہنرمند ہیں اور ہم بھی اپنے ملکوں کو اعلیٰ مقام پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہمیں بھی وہ مواقع اور وسائل ملنے چاہئیں جو امریکہ اور یورپ کو حاصل ہوئے۔ ہمارا بھی حق ہے کہ ہمارا بچہ اسکول میں پڑھے، جنگوں کے محاذ پر نہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ جب بھی ہمیں علم اور امن کا ماحول فراہم کیا جائے گا، ہمارا ملک بھی دنیا میں اپنی الگ پہچان بنا لے گا۔

حکمرانوں سے سوال

کیا حکومت عوام کو ترقی نہیں دے رہی؟ دفاع ضروری ہے لیکن کیا ملکی طاقت صرف ہتھیاروں میں پوشیدہ ہے؟ پورا بجٹ دفاعی سازوسامان پر لگ جاتا ہے لیکن عوام کے اسکولوں میں فنڈز نہیں ہیں۔ ہمارا ہر بچہ اسکول میں پڑھنا چاہتا ہے، مگر حکومت ہمیں بھاری ٹینک دکھا رہی ہے۔ آخر کیوں؟ عوام تعلیم اور انصاف چاہتے ہیں، لیکن حکمران انہیں نظر انداز کر کے جنگ کے دلدل میں الجھائے ہوئے ہیں۔

امید کی کرن

آخر میں، ہم سب عہد کرتے ہیں کہ ہم مل کر اس نعرے کو حقیقت میں بدلیں گے: ‘تعلیم سے ترقی، جنگ سے تباہی’۔ ہمیں یقین ہے کہ امن اور تعلیم ہی ہمارے ملکوں کا روشن مستقبل ہیں۔

ہم سب اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں:

  • تعلیم کو اولین ترجیح دیں۔ اپنے خاندان کے بچوں کو اسکول بھیجیں اور خود بھی علم حاصل کرتے رہیں.
  • امن کا پیغام پھیلائیں۔ اپنے دوستوں اور گھر والوں سے بتائیں کہ ترقی میں امن اور تعلیم کی اہمیت ہے۔
  • حکومت سے مطالبہ کریں۔ تعلیمی بجٹ بڑھانے اور غربت کے بجائے امن و ترقی کو ترجیح دینے کا مطالبہ کریں۔
  • دوستی کو فروغ دیں۔ پاکستانی اور ہندوستانی نوجوانوں میں میل جول بڑھائیں اور علمی و ثقافتی تبادلے کریں۔
  • اس بلاگ کو دوسروں کے ساتھ شیئر کریں تاکہ ہمارا پیغام دور تک پہنچ سکے۔

Share Now

Leave A Reply